اب یہ نیچے کوئی ‘حور گھی ،یا ‘موبائل سمز،کی پبلسٹی نہیں بلکہ عوام سے ہاتھ کے ساتھ دھوکہ دہی ہے
چند روز قبل نواحی گاؤں بدورتہ میں چند افراد آئے اور گھر گھر جا کر آدھ کلو گھی کے پیکٹ تقسیم کیے،ہر خاتون سے بائیومیٹرک مشین پر انگوٹھا لگوا کر آئی ڈی کارڈ نمبر کی تصدیق کی،
خواتین کو بتایاکہ یہ سارا پراسس اس لیے ہے کہ پہلے ہماری ٹیم آتی تھی اور وہ گھی کی تقسیم میں دونمبری کرتی تھی،100 سے زائد خواتین نے خوشی خوشی گھی لیا اور تسلی سے بائیومیٹرک مشین پر اپنے انگوٹھوں سے تصدیق بھی کردی!!
اب ہوا یہ کہ ثریا بی بی ،سکینہ بی بی،رخسانہ بی بی ،زرینہ بی بی ،شریفاں بی بی سمیت 100سے زائد جن جن خواتین نےآدھ کلو گھی کے بدلے بائیومیٹرک تصدیق کی انکے نام پر تین تین موبائلز سمز ایکٹیو ہوگئی ہیں😪
اب جہاں بھی کوئی نوسربازی یاواردات ہوگی ،یہ سمز استعمال ہوں گی،نوسرباز مختلف جھانسے دیکر معصوم یالالچی لوگوں سے لاکھوں روپےایزی پیسہ یاموبی کیش منگوائیں گےاور ہڑپ کرجائیں گے،جب نوسربازی سے متاثرہ لوگوں کو فراڈ کاعلم ہوگا تو وہ پولیس کےپاس جائیں گے
اور پولیس ان موبائلز نمبرزجن پر موبی کیش یا ایزی پیسہ ہوا گا کو ٹریس کرے گی تو وہ ان خواتین کے نام نکلیں گی،خواتین اور انکے ورثاء کو پڑ’سیاپا،جائےگا،اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ سمز کسی بڑی واردات میں استعمال ہوجائیں !!
اللہ کے بندو ،کچھ تو خیال کرو اور بالخصوص دیہاتوں میں اپنی گھر کی عورتوں کو سمجھاؤ کہ کسی بھی صورت میں ایسے نوسرباز گروہوں کو اپنے شناختی کارڈ نمبر اور بائیومیٹرک مشین پر انگوٹھوں کی تصدیق نہ کروائیں ،آپ کے اردگرد جو ان پڑھ لوگ ہیں انہیں بھی آگاہی دیں!!!
میں نے اپنا فرض پورا کیا اب آپ بھی اپنی ذمہ داری نبھائی...
ہوسکتا ہے کہ دھوکے کا طریقہ کار کچھ مختلف ہ...
لیکن بغیر کسی تصدیق یا پوری معلومات کے اپنا شناختی کارڈ نہیں دینا اور انگوٹھا نہیں لگانا ہے۔۔۔۔۔
(منقول)